Friday, December 31, 2021

Teachers give govt 10 days to withdraw decision of placing schools under islamabad mayor

 

Teachers give govt 10 days to withdraw decision of placing schools under Islamabad mayor

Published December 31, 2021 - Updatedabout 13 hours ago
Federal Government Education Joint Action Committee Chairman Fazl-i-Mola addresses a press conference in Islamabad. — White Star
Federal Government Education Joint Action Committee Chairman Fazl-i-Mola addresses a press conference in Islamabad. — White Star

ISLAMABAD: Teaching and non-teaching staff of Federal Directorate of Education (FDE)-run schools on Thursday gave a deadline of 10 days to the government for making an amendment to the local government ordinance otherwise educational activities will be suspended from January 10 for an indefinite period.

On the other hand, thousands of CDA employees are also protesting against the ordinance.

However, Special Assistant to Prime Minister (SAPM) Ali Nawaz Awan told Dawn on Thursday that the ordinance was not a final document rather when it would be placed before parliament for becoming an Act all legitimate concerns of the teachers, employees of the Capital Development Authority (CDA) and others would be removed.

Addressing a press conference, representatives of the action committee headed by Fazal-i-Mola said teachers through their protest and one week’s boycott of classes had attempted to make the government realise that clause 166 of Local Government Ordinance 2021 was not acceptable to the employees of educational institutions.

Say if section 166 is not removed from ordinance, educational activities in capital will be suspended from Jan 10

However, he said, the government and its ministers were still unmoved.

“Therefore, 10 days are being given to the government to remove section 166 from the ordinance otherwise all schools will be closed from January 10.”

Under section 166, the director general of the Federal Directorate of Education (FDE) will report to the mayor, meaning the FDE will be devolved to the local government.

The FDE employees have been expressing concern over the move, stating that running the FDE which required around Rs20 billion annually was beyond the capacity of the local government, fearing that the municipal corporation will ultimately go for privatising the schools.

The CDA employees recently staged a massive protest demonstration against the ordinance.

According to the ordinance, besides FDE, all directorates of the CDA except for the chairman secretariat and planning and estate wings will be devolved to the municipal corporation along with staff.

Speaking to Dawn, Mr Awan said instead of announcing boycott of classes the teachers should submit proposals. Their legitimate concerns will be removed when the ordinance will be placed before the parliament.

He said the FDE will remain part of the ministry of education which will continue dealing with the affairs of its employees, budget and finances.

The SAPM said the mayor will play a role of oversight in greater interest of 2.2 million people of the city. “Things are already cleared but while approving the Act we will make it clearer,” he said.

When asked about the protest of CDA employees, he said the union’s secretary general met him and it was decided that the union will give its suggestions in writing.

“We will incorporate their legitimate proposals in the Act,” the SAPM said.

Speaking to Dawn, CDA Employees’ Union Secretary General Chauhdry Yaseen said the SAPM “assured us that our suggestions will be incorporated in the Act.” He said the CDA employees demanded immediate removal of ordinance.

“We will continue holding dialogues with the government representatives and fighting for our rights in courts and streets,” he said, adding the bad experience of the last local government was still haunting residents of Islamabad.

“CDA is a national organisation and we will not allow its division. Secondly, the performance of CDA speaks for itself. During the five-year tenure of the local government, roads, streets, pavement, markets etc., presented a bad and dilapidated look. But within a few months after getting control of some departments, the CDA through a number of development projects changed the shape of the city,” said Mr Yaseen.

سال 2021میں بابراعظم کے لیے سب سے افسردہ وقت کونسا تھا ؟ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے خود ہی بتا دیا

 

سال 2021میں بابراعظم کے لیے سب سے افسردہ وقت کونسا تھا ؟ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے خود ہی بتا دیا 

سال 2021میں بابراعظم کے لیے سب سے افسردہ وقت کونسا تھا ؟ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے خود ہی بتا دیا 

   

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )سال 2021بہت سی اچھی اور بری خبروں کے باوجود مجموعی طور پر کرکٹ پاکستان کے لیے اچھا سال رہا جس میں تمام کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، بالخصوص کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کے لیے یہ سال بہت اچھا رہا جنہوں نے بہت سے معرکوں میں ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ۔ اگرچہ ٹیم پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تو نہ جیت سکی لیکن شاہینوں کے پرفارمنس نے مداحوں کو مایوس نہ کیا اور ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دے کر ایک اہم معرکہ سر کیا ۔

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اسی ورلڈ کپ میں سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کو افسوسناک لمحہ قرار دے دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ 2021میں ٹی ٹوئنٹی و رلڈ کپ میں آسٹریلیا سے شکست ایک افسردہ لمحہ تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری کوشش کی تھی لیکن بد قسمتی سے ٹیم کی مجموعی غلطیوں کی وجہ سے ہم یہ میچ نہ جیت پائے ۔

(ن) لیگی قیادت نے نوازشریف کو23 مارچ کو لاہورائیرپورٹ اترنے کا مشورہ دےدیا

 

ن) لیگی قیادت نے نوازشریف کو23 مارچ کو لاہورائیرپورٹ اترنے کا مشورہ دےدیا

لانگ مارچ کے شرکاء نوازشریف کے استقبال کیلئے ایئرپورٹ جائیں گے، حکومت مخالف لانگ مارچ کی قیادت نوازشریف کریں گے

   جمعہ 31 دسمبر 2021  18:43manahil2080

(ن) لیگی قیادت نے نوازشریف کو23 مارچ کو لاہورائیرپورٹ اترنے کا مشورہ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 دسمبر2021ء) پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 23 مارچ کو لاہورائیرپورٹ اترنے کا مشورہ دے دیا، لانگ مارچ کے شرکاء نوازشریف کے استقبال کیلئے ایئرپورٹ جائیں گے، حکومت مخالف لانگ مارچ کی قیادت نوازشریف کریں گے۔ ذرائع لاہور نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے پارٹی قائد، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی لندن سے وطن واپسی کیلئے مناسب تاریخوں اور ایئرپورٹ پر اترنے سے متعلق مشاورت شروع کردی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ن لیگی قیادت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ 23 مارچ کو لاہور ایئرپورٹ پر اترنے پر غور کریں۔ اگر نوازشریف لاہور ایئرپورٹ پر اتریں گے تو حکومت مخالف لانگ مارچ کے شرکاء نوازشریف کا استقبال کرنے ائیرپورٹ پر بھی جائیں گے، اسی طرح پھر نوازشریف کی قیادت میں لانگ مارچ کا کارواں اسلام آباد کی جانب چل پڑے گا۔

TAP TO UNMUTE
Advertisement

تاہم نوازشریف کی مشاورت کے ساتھ حتمی فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کرے گی۔ یاد رہے 25 دسمبر کو قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا تھا کہ جلد کچھ بڑا ہونے والا ہے جو کسی بھی طور پر دھماکے سے کم نہیں ہوگا۔ ابھی سب کچھ بتا دیا تو حکومت اس کے سد باب کے لئے تیاری شروع کر دے گی، بس یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ جو بھی ہو گا، بہت بڑا ہوگا، جلد ہوگا اور اچانک ہوگا۔

غیر سیاسی لوگ نواز شریف سے مل رہے ہیں ،نواز شریف جلد پاکستان واپس آ رہے ہیں ممکن ہے کہ وہ میرے لندن جانے سے پہلے ہی واپس آ جائیں۔ جس پر گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی کے سوال پر کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نواز شریف آج آرہا ہے کل آرہا ہے، نوازشریف جب سعودی عرب گئے تھے تب بھی یہی سن رہے تھے، جب تک سمجھوتا نہیں ہوا نوازشریف واپس نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے، ہر تین ماہ بعد کہا جاتا ہے کہ حکومت مشکل میں ہے، لیکن حکومت کسی مشکل میں نہیں ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کی تقریر جاب ایپلی کیشن ہوتی ہے۔ اپوزیشن ہر تین ماہ کہتیی ہے کہ حکومت مشکل میں ہے لیکن حکومت کسی مشکل میں نہیں ہے۔

اسی طرح آج لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا کہ شہبازشریف کے پاس دو ہی آپشنز ہیں لندن جائیں یا پھر جیل جائیں، شہبازشریف کو لگتا وہ ڈوب رہے ہیں تو جیسے سارا پاکستان ہی ڈوب رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہےکہ شہبازشریف کے کیسز روزانہ کی بنیاد نہیں چلنے چاہئیں، عدالت نوازشریف کو واپس لانے کے اقدامات کرے۔ اپوزیشن کے پاس سیاست نہیں ہے، پہلے کہتے تھے کہ نوازشریف خود واپس آئیں گے اب ہم نے قدم بڑھائے وہ پھر واپس چلے گئے ہیں۔

نیا سال اور شکرگزاری

 

نیا سال اور شکرگزاری

 جمعـء 31 دسمبر 2021manahil2080

دعا ہے نیا سال ہم سب کےلیے سکون، اطمینان، صحت و تندرستی اور دائمی خوشیوں کا باعث ہو۔ (فوٹو: فائل)

دعا ہے نیا سال ہم سب کےلیے سکون، اطمینان، صحت و تندرستی اور دائمی خوشیوں کا باعث ہو۔ (فوٹو: فائل)

نیا سال کسی بھی انسان کی زندگی میں ایک نیا سنگ میل، نیا موڑ اور نیا اسٹیشن ہوتا ہے۔ نئے سال میں دو باتوں کی طرف خاص متوجہ ہونا چاہئے کہ ہم نے گزشتہ سال میں کیا کھویا اور کیا پایا ہے؟ اور آنے والے سال میں ہمارا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ ہمیں اپنے مستقبل کی تعمیر اور تشکیل کے منصوبے کو کارآمد بنانے کےلیے کیا کرنا ہوگا؟ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ نئے سال کو کس طرح منافع بخش، یاد گار اور کامیابیوں بھرا بنایا جاسکتا ہے۔

چونکہ نیا سال ہمارے لیے مستقبل کی نیک خواہشات اور خوش آئند امیدوں کے ساتھ ہماری زندگی میں قدم رکھ رہا ہے۔ اس لیے نئے سال کو خوش آمدید کہنے کا ایک بہترین طریقہ شکرگزاری بھی ہے۔ شکر گزاری کا مفہوم ہے کہ انسان اللہ کی دی گئی نعمت کو پہچانے، اس کا اقرار کرے اور دی گئی نعمت پر اس کا احسان مند ہو۔

شیطان چونکہ انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے اس لیے وہ انسان کو ناشکرا بنانے کےلیے دنیاوی کاموں میں الجھائے رکھتا ہے، تاکہ وہ نعمتیں جو اللہ پاک نے اسے عطا کی ہیں، انھیں بھول کر مزید آگے کی خواہشات میں لگا رہے اور ناشکرا بنا رہے۔

شکر دراصل اللہ کو یاد کرنے کا ایک طریقہ ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ بھی ہم پر مہربانی فرمائے تو ہمیں شکر گزار بننا پڑے گا۔

’’شکر گزار مومن عافیت سے قریب تر ہے‘‘ (حضرت ابوبکر صدیقؓ)

انسان کی زندگی بڑی ناقابل یقین ہے۔ وہ تمام عمر اس ناقابل زندگی کو قابل بنانے میں لگا رہتا ہے اور پھر بھی اپنی زندگی کو اس قابل نہیں بنا پاتا جس زندگی سے وہ سکون اور اطمینان حاصل کرسکے۔ ساری زندگی ایک بھاگ دوڑ میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے جانے کا وقت ہوجاتا ہے اور زندگی برسوں کے فاصلے طے کرتے کرتے اپنے انجام کو پہنچ جاتی ہے۔

اچھا برا وقت ہر انسان کی زندگی میں آتا ہے۔ کبھی حالات اسے زندگی میں اس دوراہے پر لے آتے ہیں جہاں زندگی کے سارے راستے بند نظر آتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیے پانی کو بھی بہنے اور اپنا راستہ بنانے کےلیے پتھروں سے ٹکرانا پڑتا ہے۔ اللہ کبھی بھی دوسرا راستہ کھولے بغیر پہلا راستہ بند نہیں کرتا۔ اس لیے انسان کی زندگی میں بہت سارے موڑ ایسے آتے ہیں جہاں اسے صبر، ہمت، توکل اور استقامت کے ساتھ ساتھ شکر گزاری کو بھی اپنانا پڑتا ہے۔

قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ’’اگر تم میری نعمتوں کا شکر ادا کرو گے بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے‘‘ (سورۃ ابراہیم آیت نمبر 7)

شکر اور ناشکری ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ شکر اس دل میں کبھی نہیں ہوسکتا جس دل میں ناشکری ہو۔ ناشکرا انسان ہمیشہ ناخوش اور غیر مطمئن رہتا ہے، جبکہ شکرگزاری آپ کی خوشیوں کو بڑھا دیتی ہے، بے چینی اور اضطراب کی کیفیت کو دور کرتی ہے۔ دکھ سکھ زندگی کا حصہ ہیں۔ دکھ میں صبر کرنا اور سکھ میں اللہ کا شکر ادا کرنا مومن ہونے کی نشانی ہے۔ اللہ نے جتنی نعمتیں ہمیں عطا کی ہیں ہم سارا دن بھی ان کا شمار کرکے اس پاک ذات کا شکر ادا کرتے رہیں تو بھی کم ہے۔

شکر گزاری انسان میں بہت سی خصوصیات پیدا کرتی ہے۔ شکر گزاری کا جذبہ انسان کو عاجز بناتا ہے، اپنے مالک کی پہچان کرواتا ہے اور اس کا احسان مند رہنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ شکر گزاری کا جذبہ حاصل شدہ نعمتوں کو شمار کرنے اور ان سے بھرپور تسکین اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آنے والے وقت کو نئی امید اور یقین کے دیے سے روشن کرتا ہے۔

شکر گزاری کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنی دستیاب نعمتوں میں سے ضرورت مندوں اور محتاجوں کو حصہ دار بنایا جائے۔ جو نعمتیں آپ کو خوبصورت رشتوں کی شکل میں میسر ہیں ان کا شکر کریں۔ جو نعمتیں آپ کو علم اور آگاہی کی شکل میں دستیاب ہیں ان پر شگر گزار ہوں۔ جو نعمتیں آپ کو صحت و تندرستی کی شکل میں دستیاب ہیں اس پر اپنے رب کے شکر گزار بنیں۔ جو نعمتیں آپ کو اچھے دوستوں کی شکل میں میسر ہیں ان پر احسان مند ہوں۔ وہ خواہشیں اور مرادیں جو اللہ نے آپ کی گزشتہ سال پوری کی ہیں اس پر اس رب اللعالمین کے آگے سر بسجود ہوں اور آنے والے نئے سال کےلیے پُرامید ہوں۔

گزرے ہوئے سال میں وہ تمام نعمتیں جو آپ نے حاصل کیں ان کا شمار کیجئے اور اپنے اللہ کے شکرگزار ہوں۔ کل نعمتوں کی کثرت اسی صورت میں ہوگی جب آپ پہلے حاصل شدہ نعمتوں کا شکر ادا کریں گے۔ نئے سال میں نئی کامیابیاں، نئے خواب اور نئے مقاصد اور نئی بلندیاں ہیں، ان تک کامیابی سے پہنچنے کا راز یہی ہے کہ شکر گزاری کو پورے دل و جان کے ساتھ اپنی شخصیت یا ذات کا حصہ بنایا جائے۔ یہ جذبہ آپ کے لیے آنے والی بے انتہا کامیابیوں اور کامرانیوں کے دروازے کھول دے گا۔

دعا ہے کہ نیا آنے والا سال ہم سب کےلیے سکون، اطمینان، صحت و تندرستی اور دائمی خوشیوں کا باعث ہو۔ اللہ ہم سب کو خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے والا بنائے اور ہم سب سے راضی ہو۔ (آمین)

Thursday, December 30, 2021

🌻ســـــــازش ہو تو ایسی🌻

 🌻ســـــــازش ہو تو ایسی🌻


ایکـــــــ شخص اپنی بیوی کو لیکر مولوی صاحب کے پاس گیا اور کہنے لگا:


 مولوی صاحب! یہ میری زوجہ ہیں، ان پر اچانک آسیب کا حملہ ہوا ہے، شاید جن چڑھا ہے🧐


مولوی صاحب نے دم درود کیا تو جن باتیں کرنے لگ گیا🥺


مولوی صاحب: ابھی کے ابھی باہر نکلو، ورنہ میں... !


جـــــــن: میں نکلنے کے لئے تیار ہوں، لیکن میری ایک شرط ہے، میں اس عورت سے نکل کر شوہر سے چمٹ جاؤں گا🙄


 (شوہر ڈر کے مارے دو قدم پیچھے ہٹتے ہیں)


مولوی صاحب: یہ نہیں ہوسکتا لیکن آپ اس عورت کے شوہر سے کیوں چمٹ جانا چاہتے ہیں؟


جـــــــن: کیونکہ یہ نماز نہیں پڑھتا😠


مولوی صاحب: اچھا تم اس طرح کرو، ان کی بیوی سے نکل جاؤ اور ان کے گھر کے قریب رہو، اس عورت کا شوہر نماز نہ پڑھے تو پھر اس شخص سے چمٹ جانا🤯


جـــــــن: ٹھیک ہے..جن نکل جاتا ہے👹


چند دن بعد وہ عورت مولوی صاحب کو فون کرکے شکریہ ادا کرتی ہے کہ اب نہ صرف ان کا شوہر صف اول میں نماز پڑھتا ہے بلکہ اکثر مسجد کا دروازہ بھی وہی کھولتا اور اذان بھی دیتا ہے🤲


یہ عقدہ بعد میں کھلا کہ اس خاتون کو جن ون کچھ نہیں چڑھا تھا، اس نے شوہر کو نماز کا پابند بنانے کے لیے یہ واردات کر ڈالی تھی🥀


افسوس یہ ہے کہ ہم مخلوق سے تو ڈر جاتے ہیں لیکن خالق سے نہیں ڈرتے🤭


ہمارے موبائل کی جب بیٹری ختم ہونے والی ہوتی ہے تو نوٹیفیکیشن آتا ہے کہ بیٹری ختم ہونے والی ہے! چارج کر لیجیئے👌


 ✅مـــــــگر یاد رہے کہ جب زندگی ختم ہونے والی ہوگی تو ایسا کوئی میسج نہیں آئے گا کہ چند سال مہینے دن سیکنڈ یا کچھ لمحات رہ گئے ہیں توبہ کر لیجئے✍️ 


اور ہاں! محبت جب اللّهُ سے ہو جائے تو اس کی تڑپ فجر سے شروع ہو کر تہجد پے ختم ہو جاتی ہے👏

ناظم جوکھیو کی موت نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی

 

ناظم جوکھیو کی موت نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی

ناظم جوکھیو پر لوہے کی راڈ اور لاتوں سے تشدد کیا گیا،اس تشدد کے دوران متوفی کے اعضائے مخصوص کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہی تشدد اس کی موت کا باعث بنا۔میڈیکل ایگزامنر رپورٹ میں انکشاف

 manahil2080  پیر 27 دسمبر 2021  12:26

ناظم جوکھیو کی موت نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 دسمبر 2021ء ) ناظم جوکھیو نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث جاں بحق ہوا۔سیاست ڈاٹ پی کے کی رپورٹ کے مطابق مقتول ناظم جوکھیو کی موت کے  بعد دعوے کیے گئے کہ اس کے سر پر گہری چوٹ لگی تھی جس سے اس کی موت ہوئی اور ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا تھا مگر اب باقاعدہ میڈیکل ایگزامنر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقتول کی موت پیٹ اور نازک اعضا پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی تھی۔

ناطم جوکھیو قتل سے متعلق بننے والی میڈیکل ایگزامنرکی کیمیکل اور ہسٹو پیتھالوجی رپورٹ کو تحقیقات کا حصہ بنا دیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتول کی موت کسی زہریلی چیز یا منشیات سے نہیں ہوئی،جس وقت موت ہوئی تب دل اور گردے ٹھیک سے کام کر رہے تھے۔موت لوہے کی راڈ اور لاتوں سے تشدد کے باعث ہوئی،اس تشدد کے دوران متوفی کے اعضائے مخصوص کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہی تشدد اس کی موت کا باعث بنا ہے۔

TAP TO UNMUTE
Advertisement

واضح رہے کہ 3 نومبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کرنے پر ناظم جوکھیو کو قتل کیا گیا۔ ناظم جوکھیو نامی نوجوان نے غیر ملکی نمبر پلیٹ پلیٹ والی گاڑی کو نا صرف روکا بلکہ اندر بیٹھے اجنبیوں سے یہ پوچھا کہ انہوں نے راستہ کیوں روکا ہوا ہے اور وہ ان کے علاقے میں کیا کر رہے ہیں۔مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی نے الزام لگایا تھا کہ بھائی نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کی تھی جس پر جام اویس نے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر بلایا اور تشدد کرکے جان لے لی۔

ناظم جوکھیو کی لاش ملیر میمن گوٹھ کے قریب ے ملی۔مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ سردار جام عبدالکریم نے بھائی کو جام ہاؤس لانے کا حکم دیا ،کچھ دیر بعد جام ہاؤس گیا تو بتایا گیا کہ تمہارا بھائی مر گیا ہے۔بعدازاں ایم پی اے جام اویس، نیاز سالار اور دیگر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ۔