Thursday, December 30, 2021

ناظم جوکھیو کی موت نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی

 

ناظم جوکھیو کی موت نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی

ناظم جوکھیو پر لوہے کی راڈ اور لاتوں سے تشدد کیا گیا،اس تشدد کے دوران متوفی کے اعضائے مخصوص کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہی تشدد اس کی موت کا باعث بنا۔میڈیکل ایگزامنر رپورٹ میں انکشاف

 manahil2080  پیر 27 دسمبر 2021  12:26

ناظم جوکھیو کی موت نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 دسمبر 2021ء ) ناظم جوکھیو نازک اعضاء پر بدترین تشدد کے باعث جاں بحق ہوا۔سیاست ڈاٹ پی کے کی رپورٹ کے مطابق مقتول ناظم جوکھیو کی موت کے  بعد دعوے کیے گئے کہ اس کے سر پر گہری چوٹ لگی تھی جس سے اس کی موت ہوئی اور ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا تھا مگر اب باقاعدہ میڈیکل ایگزامنر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقتول کی موت پیٹ اور نازک اعضا پر بدترین تشدد کے باعث ہوئی تھی۔

ناطم جوکھیو قتل سے متعلق بننے والی میڈیکل ایگزامنرکی کیمیکل اور ہسٹو پیتھالوجی رپورٹ کو تحقیقات کا حصہ بنا دیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتول کی موت کسی زہریلی چیز یا منشیات سے نہیں ہوئی،جس وقت موت ہوئی تب دل اور گردے ٹھیک سے کام کر رہے تھے۔موت لوہے کی راڈ اور لاتوں سے تشدد کے باعث ہوئی،اس تشدد کے دوران متوفی کے اعضائے مخصوص کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہی تشدد اس کی موت کا باعث بنا ہے۔

TAP TO UNMUTE
Advertisement

واضح رہے کہ 3 نومبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کرنے پر ناظم جوکھیو کو قتل کیا گیا۔ ناظم جوکھیو نامی نوجوان نے غیر ملکی نمبر پلیٹ پلیٹ والی گاڑی کو نا صرف روکا بلکہ اندر بیٹھے اجنبیوں سے یہ پوچھا کہ انہوں نے راستہ کیوں روکا ہوا ہے اور وہ ان کے علاقے میں کیا کر رہے ہیں۔مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی نے الزام لگایا تھا کہ بھائی نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کی تھی جس پر جام اویس نے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر بلایا اور تشدد کرکے جان لے لی۔

ناظم جوکھیو کی لاش ملیر میمن گوٹھ کے قریب ے ملی۔مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ سردار جام عبدالکریم نے بھائی کو جام ہاؤس لانے کا حکم دیا ،کچھ دیر بعد جام ہاؤس گیا تو بتایا گیا کہ تمہارا بھائی مر گیا ہے۔بعدازاں ایم پی اے جام اویس، نیاز سالار اور دیگر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ۔

No comments:

Post a Comment